امریکہ میں ایک نہتے سیاہ فام شخص کی پولیس افسر کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد مختلف شہروں میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود مظاہرے جاری ہیں جبکہ مقتول کے وکلا کا الزام ہے پولیس نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ قتل کیا ہے۔
یاد رہے کہ ایک سفید فام سابق پولیس افسر ڈیرک چاؤن پر ایک 46 سالہ سفید فام امریکی جارج فلائیڈ کو قتل کرنے کا الزام ہے اور پیر یکم جون کو انھیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ڈیرک چاؤن پر تھرڈ ڈگری قتل کے الزام عائد کیا گیا ہے کہ تاہم وکیل بینجمن کرم نے سی بی سی نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ یہ فرسٹ ڈگری قتل تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ان کا ارادہ تھا۔۔۔۔ انھوں نے تقریباً نو منٹ تک اس شخص کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا، وہ سانس لینے کے لیے بھیک مانگ رہا تھا منت سماجت کر رہا تھا۔
میناپولس کے سابق پولیس اہلکار ڈیرک چاؤن کو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انھوں نے کئی منٹ تک مقتول فلوئڈ کی گردن پر اپنے گھٹنے رکھے۔ تب بھی جب فلئڈ نے انھیں بتایا کہ وہ سانس نہیں لے پا رہے